Connect with us

Pakistan

کئی طاقتیں پاکستان میں دہشتگردی کرانا چاہتی ہیں، وزیر داخلہ کا انکشاف

Published

Share this news

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان استحکام کی طرف جا رہا ہے، مگر کئی طاقتیں ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔

سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وفاقی وزیر شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ دنیا میں کسی ملک نے اس طرح سے دہشتگردوں کو شکست نہیں دی جیسے پاکستان نے دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں، اس سال کا پہلا دہشت گردی کا واقعہ اسلام آباد میں ہوا، جہاں 2 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کر رہے ہیں اور اسلام آباد دہشت گردی واقعے کی تحقیقات بھی جاری ہیں۔ 18 جنوری کو ہمارے پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے اور دہشت گردوں سے مقابلے میں کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گرد مارے گئے تھے جن کی ہلاکت کو کالعدم تنظیم نے قبول کیا۔

سرحد پر باڑ لگانے سے متعلق وفاقی وزیر نے بتایا کہ افغان سرحد پر 2600 کلومیٹر پر باڑ لگانے کا عمل مکمل ہوچکا ہے، جب کہ 20 کلو میٹر کی فینسنگ باقی ہے، وہ جلد مکمل ہو جائے گی، جب کہ ایرانی بارڈر پر بھی فینسنگ مکمل کریں گے۔

وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو اتنی سیکیورٹی دی جتنی ان کی فوج نہیں ہے، ملک میں کرکٹ کو تمام سیکیورٹی دی جارہی ہے۔

حزب اختلاف پر تنقید کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ حزب اختلاف شوق سے اسلام آباد دھرنے کے لیے آئے کیونکہ یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں اور لانگ مارچ کے لیے ہمیں کمربستہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ فضل الرحمان شوق سے بلاول بھٹو کے ساتھ لانگ مارچ اسلام آباد لائیں۔

اس دوران سینیٹ میں حزب اختلاف نے شور شرابہ شروع کر دیا جس پر شیخ رشید خاموش ہو گئے اور کہا کہ پہلے آپ بول لیں پھر میں بات کر لوں گا۔

مولانا عبدالغفور حیدری نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بعد ہم اسپتال خون دینے گئے تھے لیکن ہمارے ذمہ داران کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، کیا خون دینا جرم ہے؟

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مولانا عبدالغفور حیدری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں پنجاب حکومت سے پوچھتا ہوں واقعہ کیا ہوا ؟ لیکن خون دینا اور خبر بنانے میں فرق ہوتا ہے۔ اگر صرف خون دینے کی بات تھی تو اس کا ازالہ ہو گا۔


Share this news
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Popular News